Call us : +91 94227 87162 Follow us:
Call us : +91 94227 87162

مختصر سوانح حیات

نبیرۂ شیخ الکبیر شہزادئے سلطان الاولیاء پیرطریقت حضرت علامہ ومولانا الحاج الشاہ سیّدمحمدفاروق میاں چشی مصباحی دامت برکاتہم القدسیہ

اسم شریف : تاریخی نام سیّدنذیر اطہرچشتی ہے لیکن سیّدمحمدفاروق چشتی کے نام سے شہرت پائی

والدمحترم : سیّدسلطان ضمیرالحق چشتی

ولادت باسعادت : آپ کی ولادت باسعادت ۱۳۷۷ھ بمطابق ۱۰ / اکتوبر ۱۹۵۶ء میں دیویٰ شریف کے ایک متقی ، پرہیزگار یگانۂ عصر علمی وعملی عالیشان خاندان میں ہوئی۔

abt-img.jpg

تعلیم و تربیت : آپ کی ابتدائی تعلیم عظیم الدین اسلامیہ انٹر کالج بارہ بنکی لکھنؤ میں ہوئی ۔ آپ نے یہاں تعلیم کو مکمل کیا اس کے بعد والد محترم نے آپ کو مدرسہ مصباح العلوم میں داخل کیا۔

دارالعلوم اشرفیہ مبارکپور میں داخلہ کی وجہ وسبب: مدرسہ سلطانیہ اشرفیہ نوروں بستی کے اجلاس میں حضورحافظ ملّت علیہ الرحمہ ، حضورشیربیشۂ اہل سنت مولانا حشمت علی خان علیہ الرحمہ ، اورحضور سلطان الاولیاء سیّدسلطان ضمیرالحق چشتی رحمتہ اللہ علیہ اور دوسرے مقتدر اورجیّدعلمائے اکرام کو وہاں کے ناظم مولانا ممتازاشرف القادری صاحب نے مدعوکیا تھا۔ اجلاس سے قبل ہی دوپہر میں بہت ہی شدید بارش ہوئی۔ مولانا ممتازاشرف القادری صاحب کو فکر ہوئی کے اجلاس کیسے ہوگا ۔ حضورسلطان میاں رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضرہوئے اور عرض کیا حضور کچھ کریں آپ نے ایک تعویذ عنایت کیا جیسے ہی وہ تعویذ دارالعلوم کی چھت پررکھا گیا بارش ہونا بند ہوگئی ۔ جلسہ مکمل ہونے کے بعد حضورسلطان الاولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے وہ تعویذ واپس مانگا تو مولانا اشرف القادری صاحب نے چھت پرسے جیسے ہی تعویذ اٹھایا فوراً بارش شروع ہوگئی ۔حضور حافظ ملّت اور دیگرخواص و عوام نے آپ کا تصرف و کرامت دیکھی ۔ اسی وقت حضورحافظ ملّت علیہ الرحمہ نے حضورسلطان الاولیاء سے ارشاد فرمایا ، کہ آپ ہمیں اپنا ایک بچہ دے دیں ۔ حضورسلطان الاولیاء نے مولانا ممتاز اشرف القادری سے فرما یا آپ ہمارے گھر تشریف لائیں انشاء اللہ ہم آپ کو اپنا ایک بچہ عطا کریں گے ۱۹۶۹ء کی بات ہے مولانا ممتازاشرف القادری لالا پور دیویٰ شریف حضورسلطان الاولیاء رحمتہ اللہ علیہ کے گھر پر تشریف لائے ۔ اس وقت حضور سلطان الاولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت سیّدمحمدفاروق میاں چشتی کو مولانا ممتازاشرف القادری کے ہاتھوں سونپ دیا۔ حضورحافظ ملّت علیہ الرحمہ کی رہبری میں آپ الجامعتہ الاشرفیہ مبارکپور میں تعلیم حاصل کرنے لگے۔الجامعتہ الاشرفیہ مبارکپور عربی یونیورسیٹی میں رہ کر آپ نے جملہ علوم اسلامیہ کی تکمیل فرمائی دوران تعلیم آپ کا قیام حضور حافظ ملّت علیہ الرحمہ کے مکان پر رہا۔ حافظ ملّت کے وصال کے وقت بھی آپ کا قیام انہی کے گھر پر تھا جس رات آپ کا وصال ہوا۔ خلاف معمول آپ نے رات ساڑھے گیارہ بجے مکان کا دروازہ کھولا سامنے کمرے سے سیّد محمدفاروق میاں چشتی نے آپ کو دیکھا اور آپ کے پاس آکر سلام کیا اور کھڑے ہوگئے حافظ ملّت علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا کہ عبدالحفیظ ابھی تک نھیں آئے سیّدمحمدفاروق میاں چشتی نے کہا حضور رات بہت ہوگئی ہے ساڑھے گیارہ بج رہے ہیں ۔اب سواری ملنا مشکل ہے ۔ حضورحافظ ملّت علیہ الرحمہ نے فرمایا ہاں سیّدصاحب لگتا ہے عبدالحفیظ اب نھیں آپا ئیں گے اور واپس کمرے میں چلے گئے اس کے فوراً بعد کمرے سے رونے کی آوازیں آنے لگی ۔ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی دوڑ کر پہنچے ۔دیکھا کہ حضور حافظ ملّت علیہ الرحمہ واصل بحق ہوگئے تھے۔غالباً آپ نے آخری گفتگو سیّدمحمد فاروق میاں چشتی مصباحی سے ہی فرمائی تھی۔پھر اس کے بعد آپ تعلیم حاصل کرنے کے لئے بریلی شریف تشریف لے گئے تقریباً آٹھ مہینہ آپ کا بریلی شریف میں قیام رہا ۔اس دوران حضورسرکار مفتئی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی صحبت میں رہے اور اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ کے مزار پر حاضری بھی دیتے ۔

بیعت و خلافت : ۱۷ / سال کی عمر شریف ۱۳۹۴ھ ۱۹۷۳ء میں والد بزرگوار حضرت خواجہ الحاج الشاہ سیّدسلطان ضمیرالحق چشتی نظامی علیہ الرحمہ کے دست حق پر ست پر بیعت ہوئے ۔ جملہ علوم کی تکمیل کے بعد ۲۵/سال کی عمرشریف ۱۴۱۸ھ ۱۹۸۰ ء میں شیخ الکبیر حضرت خواجہ الحاج الشاہ سیّد محمدنذیر میاں چشتی قادری علیہ الرحمہ کے جشن صد سالہ عرس مقدس کے موقع پر حضورسلطان الاولیاء علیہ الرحمہ نے آپ کو خلافت و اجازت و سجادہ نشینی سے سرفراز فرمایا ۔ ۳۵ / سال سے مخلوق خدا کی رہنمائی ، رشدو ہدایت ، تعلیم و تلقین بیعت و ارشاد تربیت اخلاق ، اصلاح عقائد و اعمال اور خدمت خلق میں مصروف با عمل ہیں۔

پیشن گوئی : حضورسیّد سلطان میاں رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میرے دادا حضور حضوربشیرالاولیاء حضرت خواجہ الحاج الشاہ سیّد محمد بشیر میاں چشتی قادری رحمتہ اللہ علیہ نے پیشن گوئی فرمائی تھی کہ میرے خاندان میں ایک لڑکا ہوگا جس کے دور میں بہت تعمیری کام ہونگے ۔ پیرومرشد حضرت علامہ الشاہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی صاحب نے کئی مرتبہ فرمایا ایسا لگتا ہے کہ وہ لڑکا میں خود ہوں ۔ کیونکہ میرے دور میں بہت زیادہ کام ہوا ، اورہرجگہ ہوا ۔ پیرومرشد سرکار سیّد محمدفاروق میاں چشتی مدظلہ العالی نے اپنی زندگی کا بیش تر حصہ اپنے مریدین معتقدین کی اصلاح و تربیت کے علاوہ چند نہایت ہی اہم کام انجام دئیے جو بجاطور پر آپ کی زندۂ جاوید یادگاریں ہیں

( کارھائے نمایاں )

(۱) روضۂ سراج الاولیاء کی تعمیر جدید وتزئین کاری : حضرت خواجہ الحاج الشاہ سیّد محمدسراج میاں چشتی رحمتہ اللہ علیہ کے روضۂ پاک و گنبد شریف کی تعمیرجدید و تزئین نوکی اور اسے بقعہ نور بنادیا ۔ خانقاہ شریف جوقریش نگر ، کرلا قبرستان سے متصّل ہے آپ نے بڑی رکاوٹوں اور نا مناسب حالات کے باوجود خود بہ نفس نفیس اپنی نگرانی میں تعمیر مکمل کروائی ۔

(۲) سلطان المساجد برھانپور : شیخ الکبیر نذیرالاولیاء حضرت خواجہ الحاج الشاہ سیّدمحمد نذیرمیاں چشتی رحمتہ اللہ علیہ کے آستانہ شریف کی زمین پر سلطان المساجد کی تعمیر کا نقشہ و طرز تعمیر آپ کے حسین ذوق کا نتیجہ ہے۔ جس میں زائرین اور آبادی کے بھی بہت سے نمازی پانچوں وقت نمازیں ادا کرتے ہیں ۔

(۳) خانقاہ بے نظیر کی جدید تعمیرو توسیع ، لنگر خانہ ، مہمان خانہ ، غسل خانہ ، دکانیں اور جگہ کی حفاظت کے لئے چاردیواری وغیرہ کا کام بھی کروایا ۔

(۴) روضۂ سلطان الاولیاء کی تعمیرو تزئین : سلطان الاولیا ء حضرت خواجہ الحاج الشاہ سیّدسلطان ضمیرالحق چشتی رحمتہ اللہ علیہ کے وصال شریف کے بعد سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مدظلہ العالی نے اپنے آبائی قبرستان لالاپور دیویٰ شریف میں تعمیر روضۂ سلطان الاولیاء کا بیڑا اٹھایا اور بہت جلد ہی اس کے تعمیری کام کا آغاز بھی فرمایا تیزی سے کام چلتا رہا اور بہت جلدہی حضورسیّد محمدفاروق میاں چشتی مدظلہ العالی کی توجۂ خاص سے پایۂ تکمیل تک پہنچ گیا ۔ ایک نہایت ہی حسین و خوبصورت عالیشان روضۂ مبارک کی تعمیر مکمل ہوئی جسے دیکھ کر قلب و روح مسرت و شادمانی سے جھوم اٹھتی ہے۔

(۵) خانقا ہ سلطانیہ چشتیہ مالگاؤں : خانقاہ سلطانیہ چشتیہ ، چشتی نگر گیٹ نمبر ۱۶۱ پالاٹ نمبر ۵۴۵۳ دیانہ شیوار ، مالیگاؤں ضلع ناسک مہاراشٹر میں بنوائی ۔ حضور نبیرۂ شیخ الکبیر سیّدمحمد فاروق میں چشتی مدظلہ العالی کے آبا و اجداد ۱۳۰ /سال سے مالیگا ؤں تشریف لاتے رہے اور یھاں دین و سنّیت کی تبلیغ فرمائی ۔ مخلوق خداکی خدمت اور رہنمائی فرمائی ۔ بے شمار افراد نے آپ لوگوں کے دست حق پر بیعت کی اور داخل سلسلہ ہوکر فیضیاب ہوئے ۔

(۶) خانقاہ سلطانیہ چشتیہ و مھمان خانہ لالاپور دیویٰ شریف : لالاپوردیویٰ شریف میں بالکل جدید طرز پر تمام سہولیات سے آراستہ و پیراستہ دو منزلہ نہایت ہی خوبصورت عالیشان خانقاہ سلطانیہ چشتیہ و مہمان خانہ انتہائی تیزرفتاری کے ساتھ صرف ۰۱/ مہینوں کی مدّت میں تقریباً سات ہزار اسکوائر فٹ زمین پر تعمیر مکمل کروائی اتنی بڑی اور شاندار عمارت کی تعمیر اتنی کم مدّت میں مکمل ہونا آپ کی کرامت سے کم نہیں ۔

(۷) دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ اھلسنت دہولیہ : دہولیہ شہرمیں ایک ادارہ بنام انجمن سلطانیہ ۱۹۸۸ ء میں قائم کیا ۔ جس کے زیر اہتمام ۳۰ / مئی ۱۹۹۶ء کو ایک کرایہ کے مکان میں مدرسہ سلطانیہ چشتیہ جاری کیا گیا جس نے آپ کی نظر کرم اور خاص توجہ سے بہت جلد ترقی کرتا ہوا اپنا ایک خاص مقام و پہچان بنالیا ۔ مدرسہ کا سنگ بنیاد سلطانیہ نگر ہائی وے نمبر ۳ ، دھولیہ میں مورخہ ۲۰/ ذی القعدہ ۱۴۱۷ ھ مطابق ۳۰ / مارچ ۱۹۹۷ء بوقت چاشت شہزادۂ سلطان الاولیاء حضرت علامہ الحاج الشاہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی دیویٰ شریف کے دست مبارک سے عمل میں آیا ۔ جس کا اہم مقصد مہاراشٹر کے علاقۂ خاندیش بالخصوص شہردہولیہ میں جہالت و بے دینی کے تاریک ماحول میں دین و سنیّت کی روشنی کوپھیلانا ۔ اعلیٰ حضرت امام احمدرضا محدث بریلوی کی فکر کو عام کرتے ہوئے مسلمانوں کے دلوں میں اولیائے اکرام کی محبت بالخصوص سرکاردوعالم ﷺ کی محبتوں کے چراغ کو روشن کرنا ہے ۔ الحمدللہ اس وقت دارالعلوم ہذا یہ کام بڑی ذمہ داری وخوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہاہے ۔ بہت سارے طلبہ یہاں سے فارغ ہوکر دین و سنیّت کا کام کررہے ہیں اور مسلک اعلیٰ حضرت کے فروغ میں مصروف عمل ہیں ۔

(۸) مدرسہ فاروقیہ سلطان العلوم : اہل برہانپو ر کی اکثریت حضورسیّدمحمد فاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی کے دامن کرم سے وابستہ ہے اور آپ ضرورت کے مطابق لوگوں کی رہنمائی اور تعلیم و تربیت کے لئے مناسب انتظامات کرتے رہتے ہیں اور اس وقت شہر برانپور میں تیزی سے پھیل رہی بدعقید گی سے بھولے بھالے سنّیوں کی حفاظت اور جہالت کی تاریکی کو دور کرکے علم کی شمع روشن کرنے کے لئے آپ نے ۲۵/ اکتوبر ۲۰۱۳ ء کو اپنے دست مبارک سے ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی جسے آپ کے اسم گرامی اور آپ کے والد بزرگوار کے نام کی نسبت سے مدرسہ فاروقیہ سلطان العلوم کا نام دیا گیا پھرشیخ الطریقت حضرت علامہ الشاہ سیّدمحمد فاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی کی نظرعنایت اور اہل برہانپور کی محنت سے مختلف کورسیس کا نصاب تیار کرکے اسی ایک عمارت میں لڑکوں اور عصری تعلیم یافتہ افراد کے لئے الگ الگ اوقات میں تحصیل علم دین کے انتقامات کئے گئے اور الحمدللہ آج اہل برہانپورحضور شیخ الکبیر کے صدقے شہزادۂ سلطان المشائخ کے ذریعے علم دین کے فیضان سے مالا مال ہورہے ہیں ۔

(۹) جامعہ عربیہ اہلسنت سلطانیہ داالانوار : جامعہ عربیہ اھلسنت دارالانوار مومن پورہ ضلع گورکھپور یوپی کا ایک چھوٹا قصبہ ہے۔ سرپتھا جہاں حضور سلطان المشائخ کے قدموں کی برکتیں آج بھی ظاہر ہیں ۔ آپ نے وہاں کے لوگوں کو جہالت کی تاریکی سے نجات دلانے کے لئے علم دین کی ایک حسین شمع روشن فرماتے ہوئے ۔ ۱۹۷۸ ء میں اپنے مبارک ہاتھوں سے دارالانوار کی بنیاد رکھی آپ کی نظر عنایت اور دارالانوار کا فیضان آج بھی جاری ہے جس سے طالبان علوم نبویہ اپنی علمی پیاس بجھارہے ہیں ۔ الحمدللہ دور حاضر کے تقاظوں کے مدنظر بروز جمعہ ۲/ دسمبر ۲۰۱۶ ء کو شہزادۂ سلطان المشائخ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی نے جامعہ عربیہ دارالانوار کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا ساتھ ہی لوگوں کی سہولت کے لئے ۲۴/ مارچ ۲۰۱۹ ء کو جشن دستاربندی کے موقع پر (مدرسے سے متصل )۷۰۰،۳۲ اسکوائر فٹ زمین پر شہزادۂ حضورسلطان المشائخ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی کے مبارک ہاتھوں سے سلطانیہ عیدگاہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

(۱۰) مدرسہ حلیمہ سعدیہ سلطان العلوم : مدرسہ حلیمہ سعدیہ سلطان العلوم برہانپور قوموں کے عروج و زوال میں عورتوں کا کردار ہمیشہ نمایاں رہاہے اس لئے عورتوں کا مذہبی تعلیم سے وابستہ ہونا بہت ضروری ہے تاکہ ان کی صحیح تعلیم و تربیت کا انتظام کیاجائے اسی ضرورت کے پیش نظر شہزادۂ سلطان المشائخ حضرت علامہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی نے ۲۰۱۹ ء میں برہانپور کے پالا بازار روشن چوک میں پہلے سنی مدرسہ کی بنیاد ڈالی اور قوم کی بیٹیوں کی صحیح پرورش کے لئے مالک کونین ﷺ کی بظاہر پرورش کرنے والی دائی حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا ست والہانہ عقیدت کے بناپر انہیں کے نام سے موسوم کردیا ۔ مدرسہ حلیمہ سعدیہ شہر برہانپور میں دختران اسلام کی تربیت کے ساتھ ترقی کی منزلیں طے کررہاہے ۔ جہاں ۲۰۱۶ء اور ۲۰۱۹ء کو ہونے والے سالانہ اجلاس میں تقریباً ۱۵ پندرہ بچیوں کو عالمہ کی اسناد سے نوازا جاچکاہے الحمدللہ اس وقت جہاں ادارہ میں ۶/ معلمات ۱۱۰/ طالبات کی تعلیم و تربیت اور قیام و طعام میں مصروف خدمات ہیں ۔وہیں شہزادۂ سلطان المشائخ حضورسیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی اور دیگر اراکین مدرسہ جدید طرزپر نئی عمارت کی تعمیر کے ساتھ لائبریری اور خواتین کے خصوصی کورسیس کی شروعات کے لئے کوشاں ہیں۔

(۱۱) سلطانیہ جامع مسجد نوروں ضلع بستی : سلطانیہ جامع مسجد نوروں ضلع بستی یوپی ، نوروں ضلع بستی کی امرڈوبھا تحصیل میں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں حضور سلطان المشائخ سیّدسلطان ضمیرالحق چشتی علیہ الرحمہ کے مریدین و معتقدین کی خاصی تعداد ہے اسی سبب سے جانشین سلطان المشائخ حضرت علامہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی کی تشریف آوری وقتاً فوقتاً ہوتی رہتی ہے جس سے حلقۂ ارادت مزید وسعت پارہاہے مرشدگرامی کے دامن کرم سے وابستہ ہوکر لوگوں میں دین داری کا شعور اورشریعت کی پاسداری کا جو جذبہ ہے اسے مزید تقویت دینے کے لئے مرشد گرامی علامہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی نے ۱۵۰ سال پرانی خستہ حال مسجد کی توسیع کی غرض سے ۲۰۱۰ ء میں اپنے دست مبارک سے تعمیرنو کا سنگ بنیاد رکھا جو بفضل الٰہی جاری ہے ۔سلطانیہ جامع مسجد جو اندر سے خوبصورت رنگین کانچ کے نقش و نگار سے مزین ہونے کے ساتھ ساتھ ۱۵۰ سالہ تاریخ کی شاہد ہے ۔