Call us : +91 94227 87162 Follow us:
Call us : +91 94227 87162

تعارف: دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ اہل سنت، دھولیہ مہاراشٹرا،

دارالعلوم سطانیہ چشتیہ اہل سنت ، دھولیہ ہندوستان کے صوبہ مہاراشٹر ا کے علاقہ خاندیش کے ایک ضلع دھولیہ میں واقع ہے ۔ یہ مسلمانان خاندیش کے لیے ایک اہم، معتبر دینی تعلیمی ادارہ ہے ۔ اس ادارہ کا مقصد شہر دھولیہ اور اس کے مضافات میں پھیلی جہالت و بے دینی کو روکنا، اعلی حضرت امام احمدرضا محدث بریلوی کے پیغام کو عام کرتے ہوے مسلمانوں کے دلوں میں اولیائے اکرام و صوفیائے عظام کی محبت خصوصاً سرور دوعالم تاجدار ختم نبوت صلی ا للہ تعالی علیہ وسلم کی الفت و محبت کی لو کو مزید تیز کرنا ہے۔ اس ادار ے کی ایک پر شکوہ خوب صورت عمارت ہے جس کے اندر مختلف شعبے ، اور شعبوں کے اندر متنوع علوم و فنون کی تدریس تعلیم ہوتی ہے۔ ادارے کے فارغین ہندوستان بھر میں تدریسی ، تنظیمی ، دعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

ادارہ کے قیام کی روداد کچھ اس طرح ہے

پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ الحاج الشاہ سیّد محمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی کے ہاتھوں ۲۳/ دسمبر ۱۹۸۸ء بروز جمعہ کو اپنے والد بزرگوار پیرومرشد حضور سلطان الاولیا حضرت علامہ الحاج الشاہ سیّد سلطان ضمیر الحق چشتی رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے منسوب ایک بزم بنام ”انجمن سلطانیہ“ کا قیام عمل میں آیا ۔ ”انجمن سلطانیہ “کے تحت اصلاح معاشرہ کے لیے وابستگان سلسلہ کے گھروں میں چھوٹی چھوٹی محفلوں کا انعقاد کیا جاتا جس میں اصلاح معاشرہ اور تزکیہ قلوب کے لیے وعظ و نصیحت کی جاتی تھی ۔

ابتدا میں ان محفلوں کے اندر صرف مریدین شامل ہواکرتے تھے لیکن بعد میں سنیوں کے ساتھ بدعقیدہ لوگ بھی شرکت کرنے لگے جس کی وجہ سے سنی اور بدمذہبوں کے درمیان امتیاز مشکل ہوگیا ۔ ادھر کچھ بدعقیدہ مولوی اپنی پہچان چھپاکر سنی مدارس و مکاتب میں پڑھانے لگے ،جب ان کا رسوخ مدرسہ میں بڑھا تو انہوں نے اپنے لوگوں کو مدارس کی انتظامیہ میں شامل کرنا شروع کردیا اس طرح بدمذہب مولویوں کے فریب اور سنیوں کی سادہ لوحی کی وجہ سے کئی مدارس پر بدمذہبوں کا قبضہ ہوگیا ۔یوں شہر دھولیہ کے اندر سنیت کا وجود معرض خطر میں پڑھ گیا ۔یہ ماحول چند سالوں میں کچھ یوں بدلا کہ مسلک اہل سنت کے ماننے والے اپنے آپ کو مغلوب سمجھنے لگے ۔ اسی اثنا میں شہزادۂ سلطان المشائخ حضر ت علامہ الحاج الشاہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی کا شہر دھولیہ کا دورہ ہوا، آپ نے یہاں کے حالات کو دیکھ کر اپنی مومنانہ فراست سے جان لیا کہ اگر کچھ سال اور یونہی گزرے تو اس شہر سے سنیت کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ لہذا شہر دھولیہ سے بدمذہبیت کو دور کرنے کے لیے اور مسلمانوں کے دلوں میں تاجدار ختم نبوت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی محبت پیدا کرنے کے لیے ایک ادارہ کی ضرورت کا احساس ہو ا۔ اسی ضرورت کے پیش نظر نبیرۂ شیخ الکبیر شہزادۂ سلطان الاولیا حضرت علامہ الحاج الشاہ سیّد محمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی نے ۳۰/ مئی ۱۹۹۶ء میں بزم ”انجمن سلطانیہ“ کے زیر انتظام جناب ستار سیٹھ سوت والے کے مکان میں ایک درسگاہ قائم کی جس کا نام ”مدرسہ سلطانیہ چشتیہ“ تجویز کیا ۔ شروع میں اس کا تعلیمی معیار ناظرہ قرآن مجید اور ابتدائی دینی تعلیم تھا۔ اس ابتدائی درسگاہ میں پڑھانے والے اساتذہ ماسٹر محمودالحسن صاحب اور حافظ مشتاق صاحب تھے ، جبکہ محمدغفور صاحب مدرسہ میں ر ضا کارانہ طور پر دیگر کام کا فریضہ انجام دیتے تھے۔ پھر یہ مدرسہ تاشا گلی سے منتقل ہوکر مچھلی بازار آگیا ۔

مدرسہ محدود پیمانے پر روایتی انداز سے ایک چھوٹی سی عمارت میں کام کرتا رہا ۔ حضورسلطان الاولیا حضرت علامہ الحاج الشاہ سیّد محمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی کی توجہ خاص سے اس مدرسہ نے اہلیان شہر کے دلوں میں بہت جگہ بنالی لیکن مدرسہ کی جگہ طالبان علوم نبوت کے لیے ناکافی ثابت ہورہی تھی لہذا شہزادۂ سلطان الاولیا حضورالحاج الشاہ سیّد محمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی نے موجودہ سلطانیہ نگر، نیشنل ہائے وے نمبر ۳ کے قریب ۹۷۶۴ اسکوائر فٹ زمین حاصل کی ۔ پھر ۲۰ / ذی القعدہ ۱۴۱۷ھ مطابق ۳۰/ مارچ ۱۹۹۷ء مدرسہ کی سنگ بنیاد کی تاریخ طے پائی ۔ سنگ بنیاد کے جشن میں حضرت علامہ مفتی محبوب عالم صاحب اوردیگر اکابر علمائے اہل سنت شریک ہوئے ۔ بوقت چاشت شہزادۂ سلطان الاولیا حضرت علامہ و مولانا الحاج الشاہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی نے اپنے مقدس ہاتھوں سے دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ اہل سنت کا سنگ بنیاد رکھ کر اس کے فروغ و ترقی اور بقا و استحکام کی دعا فرمائی۔

اس وقت ۲۰۲۲ ء ۱۴۴۴ھ میں دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ اہل سنت کے اندر ۳۵سے زائد مدرسین و ملازمین متعلقہ امور کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔ ۱۰۰ سے زائد طلبہ ہاسٹل میں رہتے ہیں جن کے قیام و طعام کا انتظام مدرسہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ درجات پرائمری ، نسواں پرائمری میں ۶۰۰ سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں ۔ جس کی مختلف شاخیں ہیں ۔

بفضلہ تعالی دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ اہل سنت کو اپنی قوم کا اعتماد حاصل ہے کہ تعلیم و تعمیر کے سلسلے میں کسی قابل ذکر پریشانی کے بغیر اس کا ہرکام وقار و سکون اور اعتدال و توازن کے ساتھ جاری ہے ۔ نبیرۂ شیخ الکبیر شہزادۂ سلطان الاولیا حضرت علامہ و مولانا الحاج الشاہ سیّدمحمدفاروق میاں چشتی مصباحی مدظلہ العالی دیویٰ شریف صدر و سربراہ اعلی دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ اہل سنت کی پرعزم اور مستحکم قیادت میں یہ تعلیمی اور تعمیری کارواں اپنی منزل کی جانب پورے جوش و ولولہ کے ساتھ رواں دواں ہے۔