Call us : +91 94227 87162 Follow us:
Call us : +91 94227 87162

مختصر سوانح حیات

حضرت خواجہ حافظ وقاری الحاج الشاہ سیّد محمدنذیر میاں چشتی رحمتہ اللہ علیہ

اسم شریف : سیّد محمد نظیر چشتی

والدمحترم : خواجہ حافظ سیّد عبدالصمد چشتی

ولادت باسعادت : آپ کی ولادت باسعادت شہر رائے بریلی میں ۲/ ذی الحجہ ۱۲۵۲ھ میں ہوئی آپ کے والد بزرگوار کے سایۂ عاطفت میں تعلیم و تربیت ہوئی

abt-img.jpg

تعلیم وتربیت : مزیدتعلیم کے لئے آپ کو لکھنؤ ، دارالعلوم فرنگی محل میں داخل کیاگیا ۔ جہاں آپ نے جملہ علوم صوری و معنوی حاصل کیا ۔ یہاں آپ کو حافظ وقاری اور مفتی کی اسناد سے سرفرازکیا گیا آپ نے ان علمائے اکرام کے سامنے زانوئے ادب و تلمذ طے کیا ان قابل ذکر علماء میں حضرت علامہ ومولانا مفتی محمدیوسف صاحب فرنگی محلی ، حضرت مولانا مفتی مہدعلی صاحب ، حضرت مولانا جان علی صاحب ،ہیں

تکمیل علوم کے بعد: تکمیل علوم کے بعد تلاش حق میں سرگرداں رہے ۔ اتفاقاً ایک دن مرشدکامل درویش صفت جن کا تعلق فرقۂ ملامتیہ سے تھا لکھنؤ میں ملاقات ہوئی ان کی صحبت میں رہ کر ولولۂ شوق عشق الٰہی موجزن ہوا اور عشق الٰہی شعلۂ جوالہ بن گیا تلاش الٰہی میں صحراو بیاباں کی خاک چھانتے رہے صبرواستقلال کا دامن ہاتھ سے چھوٹ گیا ۔ مجذوبانہ کیفیت طاری رہنے لگی اور آپ جہاں جہاں پہنچتے اپنے روحانی فیض کے چشمے جاری فرماتے رہے اور پاپیادہ سفرکرتے رہے یہ روحانی سفر ایک لاکھ ۸۰ ہزارمیل یعنی دولاکھ انوے ہزار چھ سو بیس (۲۸۹۶۲۰) کلومیٹر کا رہا۔ اور یہ مجذوبانہ کیفیت آپ پر ۱۲ سال تک قائم رہی ۔ آپ نے یوپی کے ایک گاؤں کنتور میں ایک املی کے درخت کی شاخ کو پکڑکر عالم جذب و استغراق میں بارہ برس تک بغیر کچھ کہائے پیے کھڑے رہے ۔ اس کے بعد اطمنان حاصل ہوا اس طرح آپ ولایت کے بلند مقام پر فائز ہوئے آپ کے خلفاء :آپ کے دو خلیفہ ہیں (۱) حافظ شیخ محمدطاہر جمعدار رحمتہ اللہ علیہ (۲) مولوی الحاج محمدسلیم صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔

مشہورمعروف کرامت : آپ سے بے شمار کرامتوں کا ظہور ہوا ہے اس میں سے ایک کرامت یہ بھی ہے دیویٰ شریف میں حضرت خواجہ سیّد محمد نذیر میاں رحمتہ اللہ علیہ کی صاحبزادی کی شادی ہونے والی تھی ۔ گھرمیں تمام ذمہ داری آپ کے برادر حضرت خواجہ سیّد محمد بشیرمیاں رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ میں تھی کیونکہ آپ عرصۂ دراز سے بغیر کچھ کہے گھرسے عشقِ الٰہی کے ذوق و شوق میں نکل گئے تھے اتفاقاً آپ ان ایام میں گھر تشریف لائے۔ حضرت سیّد بشیرمیاں رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو اطلاع دی کہ گھر میں صاحبزادی کی شادی ہے ۔ آپ نے دریافت کیا شادی کی تیاری مکمّل ہوگئی ؟ سیّد بشیرمیاں رحمتہ اللہ علیہ نے عرض کیا جی حضور تمام تیاری ہوچکی ہے صرف دلہن کے کان کے آئرن (بندے) بنانے رہ گئے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا وہ بندے (آئرن) ہماری طرف سے ہوں گے ۔ اور آپ نے سنار کو بلایا اور کہا چولھا جلاؤ سنار نے چولھا جلایا آپ نے کہا کہ تالاب کے پاس سے تھوڑی سی گھاس اکہاڑ لاؤ ۔ سنار نے برتن چولھے پررکھا آپ نے فرمایا اس میں گھاس ڈالو اور کچھ تانبے کے ٹکڑے دیے اورکہا اسے بھی برتن میں ڈال کر برتن ڈھانک دو ۔ کچھ دیر کے بعد آپنے سنار کو حکم دیا کہ برتن کو چولھے سے اتار کر زمین پر پلٹ دو سنار نے ایسا ہی کیا اور جب برتن کو ہٹایا تو خالص سونا بر آمدہو ا ۔ آپ نے کہا اس سے کان کے بندے بنادو ۔اور اس بات کا ذکر کسی سے مت کرنا ورنہ تم اندھے ہوجاؤ گے سنار نے برسوں اس بات کا ذکر کسی سے نہیں کیا ۔ لیکن ایک رات اپنی بیوی سے اس واقعہ کا ذکر کردیا ۔ اسی رات وہ اندھا ہوگیا ۔ اور وہ ساری عمر اندھا ہی رہا آج بھی اس سنار کے خاندان کے افراد زندہ ہیں ۔ اور وہ حضرت کے خاندانی سنار ہیں ۔ اس واقعہ سے ثابت ہو ا کہ آپ کو علمِ کیمیا ء و سیمیا ء پر مکمل دسترس تھی آپ صاحب کشف و کرامات بزرگ ہیں آپ سے بے شمار کرامتوں کا ظہور ہواہے

وصال باکمال : حضرت ۲۰/ ذی الحجہ ۱۳۰۱ ھ بروز جمعہ کو ہوا ۔ آپ کی نمازجنازہ میں عمائدین شہرنے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ تدفین خلیفۂ اول حضرت حافظ محمدطاہر جمعدار رحمتہ اللہ علیہ ہاتھوں ہوئی ۔ آپ کا مزارشریف اسٹیشن روڈ شاجہانی عیدگاہ کے پاس برہانپور مدھیہ پردیش الھند میں واقع ہے۔