Call us : +91 94227 87162 Follow us:
Call us : +91 94227 87162

مختصر سوانح حیات

حضرت خواجہ حافظ وقاری مولانا الشاہ سیّد محمدسراج میاں چشتی قادری رحمتہ اللہ علیہ

اسم شریف : محمدسراج چشتی

والدمحترم : سیّدمحمدبشیر چشتی

ولادت باسعادت : ۱۰/ رجب المرجب ۱۲۸۴ھ میں شب چہارشنبہ کو لالا پور ،دیویٰ شریف بارہ بنکی یوپی الھند میں ہوئی آپ کاتاریخی نام مظہرالحق ہے ۱۲۸۴ھ آپ کے والدمحترم نے رکھا مگر حضورمفتی سیّدمحمدنذیرمیاں چشتی رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کا نام سراج احمد تجویز فرمایا ۔ آپ اسی نام سے پکارا کرتے تھے

پیشن گوئی : حضرت خواجہ سیّد محمدنذیرمیاں چشتی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے یہ لڑکا اپنے وقت کا ولئی کامل ہوگا جس کی شہرت ملک کے طول و عرض میں پھیلے گی خلق اس سے فیضیاب ہوگی اور طالبان حق کی تشنگی کا سامان مہیا کرے گا آپ کی پیشن گوئی بالکل درست ثابت ہوئی آپ اپنے وقت کے ولئی کامل ہوئے آپ کا سلسلۂ بیعت و خلافت ملک کے طول و عروض میں پھیل گیا ۔

abt-img.jpg

تعلیم وتربیت : آپ نے اپنے والدگرامی سے ۹ سال کی عمر میں قرآن کریم حفظ مکمل کرلیا ۔ ابتدائی کتب اپنے والدمحترم سے پڑھیں اس کے بعد فتح پورکے دارالعلوم میں داخل کیا گیا ۔ جہاں باقاعدہ تعلیم شروع ہوئی ۔ یہاں کے مشن اسکول میں آپ نے اپنے ماموں حکیم سیّدسرفراز علی صاحب کے پاس تعلیم حاصل کی آپ کے ماموں حکیم سیّدسرفراز صاحب جواپنے وقت کے جیّدعالم دین ہی نہیں بلکہ بے مثال حکیم لاجواب شاعر بھی تھے زخمی آپ کا تخلّص تھا آپ سے کافی علمی استفادہ حاصل کرنے کے بعد پھر دیویٰ شریف واپس لوٹ آئے اورگھرپر رہ کر علم حاصل کرنے میں مصروف ہوگئے اس کے علاوہ دیویٰ شریف میں جو دارالعلوم واقع تھا جس کو ملّا عبدالسلام فرنگی محلی نے قائم کیاتھا ۔ وہاں تعلیم حاصل کی اوراس کے بعد دارالعلوم فرنگی محل لکھنؤ چلے گئے یہاں آپ نے وقت کے جیّد علمائے اکرام و مفتیان اکرام سے مختلف علوم و فنون حاصل کئے ۔ جن اساتذہ سے آپ نے علم حاصل کیا ان میں قابل ذکر حضرت مولانا عبدالمجید صاحب ، حضرت مولانا اکرام صاحب ،حضرت مولانا نعیم صاحب ، حضرت مولانا عبدالغنی صاحب ،حضرت مولانا مہدی علی صاحب وغیرہ ہیں ۔ علوم کاملہ حاصل کرنے کے بعد آپ کو مختلف اسناد سے نوازا گیا ۔اس کے بعد آپ اپنے والدمحترم سے علمی استفاد کرتے رہے۔

آپ کی مشہورومعروف کرامت : آپ سے بے شمار کرامتوں کا ظہور ہوا ہے

اس میں سے ایک کرامت یہ بھی ہے ۔ ایک جوگی مہابیر جو رائے بریلی کا رہنے والا تھا اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتا تھا اکثر لوگوں کو اپنے منتر کے ذریعے چمتکار دیکھا یا کرتا تھا ۔ اورکہا کرتا تھا کوئی شخص اس کے منترو ں کی زد سے بچ نہیں سکتا۔ وہ اکثر آپ کی بارگاہ حاضری دیتاتھا ۔ ایک دن اس کے خیال میں آیا کہ بابا کو آزمانہ چاہیے اگر آپ سچےّ ولی ہیں اور آپ کا دین سچّا ہے تو میرے بتانے سے پہلے بتادینگے ۔اس غرض سے اس نے اپنا جادو چلایا کہ آپ کی زبان بند ہوسکے وہ آپ کے علم کو صلب کرناچاہتا تھا ۔ اس غرض سے آپ کی خدمت میں حاضرہوا ۔ اس کے آنے سے قبل آپ نے حاضرین مجلس کوبتادیا اورفرمایا کہ آج مہابیر ہمارا امتحان لینا چاہتاہے اسی غرض سے وہ گھر سے نکلا ہے اور تھوڑی ہی دیر میں وہ حاضر مجلس ہوگا۔ اتنا فرماکر آپ خاموش ہوگئے تھوڑی دیر کے بعد جوگی مہابیر آپ کی خدمت میں حاضرہوا ۔ اس پر نظر پڑتے ہی آپ نے فرمایا ، مہابیر ہمیں آزمانہ چاہتے ہو ، اتنا سنتے ہی جوگی مہابیر بہت شرمندہ ہوا اور آپ کے قدموں پر اپنا سر رکھ کر روتا ہوا کہنے لگا بیشک آپ شدّھی ہو چکے ہیں یہ میری غلطی تھی مجھے معاف فرمائیں ، میں آپ پراور آپ کے دین حق پر ایمان لایا۔ آپ مجھے اسلام دھرم میں داخل کرلیں آپ نے اس کی غلطی کو معاف فرمایا اور اسے فوراً اپنے دست اقدس پر کلمہ شریف پڑھایا اور اس نے صدق دل سے کلمۂ طیّبہ پڑھا اور اسلام میں داخل ہوگیا۔

وصال باکمال : حضور سید سراج میاں مدظلہ العالی احمدآباد زیادہ دن کے لئے گئے تھے مگر ایک دن اچانک کہنے لگے کہ میرا وقت ہوگیا ہے ۔ آپ کے مریدین نے عرض کیا حضور آپ کا قیام کئی دنوں کا تھا ۔ آپ نے فرمایا نھیں میرا وقت ہوگیا ہے ، میں جا رہا ہوں ۔ اس کے بعد وہاں سے اٹھے اور اپنے خادم چراغ الدین بابا کو ساتھ لے کر اسٹیشن تشریف لے آئے ۔ اس زمانے میں کوئی ریزویشن کا اتنا معاملہ نہیں تھا ٹرینوں میں بہت کم بھیڑ ہو ا کرتی تھی ۔ حضور سید سراج میاں مدظلہ العالی احمد آباد سے ٹرین میں سوار ہوے اور سورت پہچنے سے کچھ پہلے آپ کا وصال ہوگیا ۔ پھر سورت آنے کے بعد حضرت کو اتار ا گیا ۔ وہاں سے غسل دے کر بائے روڈ ممبئی لے کر آئے یہاں آنے کے بعد آپ کے مریدین اس بات پر تکرار کرنے لگے کہ حضرت کی تدفین ان کے علاقے میں ہو ۔ اہل مدن پورہ ، اہل ماہم ، اور کرلا والوں کی یہی خواہش تھی کہ حضرت کا مزار ان کے علاقے میں بنے ۔ بات زیادہ بڑھ گئی تو کہا گیا قرعہ اندازی کرلی جائے ۔ قرعہ اندازی کی گئی تو کرلا کا نام نکلا ۔ پھر لوگ اڑ گئے کہ نہیں ہم یہیں رکھیں گے تو لوگوں نے کہا جھگڑے کا وقت نہیں ہے پھر سے قرعہ اندازی کرلی جائے کرلا والوں کو یقین تھا کہ حضرت کو یہاں سے کوئی لے نہیں جاسکتا ہے کیونکہ حضور سید بشیر میاں رحمۃ اللہ علیہ یہ فرما گئے تھے کہ تم کو یہیں رہنا ہے ۔ دوسری مرتبہ قرعہ اندازی کی گئی پھر کرلا نکلا ۔ آخر میں کچھ لوگوں کے کہنے پر تیسری مرتبہ قرعہ اندازی کی گئی پھر کرلا کا نام نکلا سب وہیں خاموش ہوگئے ۔ اس طرح آپ کی تدفین کرلا کی سرزمین پر ہوئی ۔ تاریخ وصال ۱/محرم الحرام بروز دوشنبہ ۱۳۵۵ھ آپ کی نمازجنازہ میں کثیرتعداد میں عوام و خواص کا ہجوم تھا ۔آپ کا مزارشریف قریش نگر قبرستان کرلا ایسٹ ممبئی مھاراشٹرا الھند ۔